urdu essay on taleem e niswan

تعلیم نسواں پر مضمون
تعلیم نسواں پر مضمون

اسلام و علیکم! اُمید ہے آپ سب خیریت سے ہونگے،میں یقظہ حسین اپنے بلاگ پر خوش آمدید کہتی ہوں۔ میرے بلاگ پر میں آپ کو تعلیم نسواں پر تحریری مضمون پیش کرتی ہوں۔

                    تعلیم نسواں

مضمون

ہر قوم کی تعلیم وترقی کا انحصار اس کی تعلیم پر ہوتا ہے۔تعلیم وہ چیز ہے جس سے انسانی زندگی کامیاب اور خوشگوار ہوتی ہے اور اسی سے دنیا وآخرت سنورتی ہے۔

حدیث

ہمارے معاشرے میں عورت کی تعلیم پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی جبکہ حدیث مبارک میں ہے کہ طَلَبُ العِلمِ فَرِیضَۃ عَلٰی کُلِّ مُسلِم  یعنی علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔

اہمیت اور ضرورت

معاشرے کو سنوارنے یا بگاڑنے میں عورت کا بہت ہاتھ ہوتا ہے۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ معاشرے کی تشکیل صرف مرد تک ہی محدود نہیں بلکہ عورت بھی اس میں برابر کی حقدار ہے۔آبادی کا تقریباً نصف حصّہ عموماً خواتین پر مشتمل ہے جن کی متوازن شرکت کے بغیر مطلوبہ ترقی نہیں ہوسکتی جو کہ صرف تعلیم نسواں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ماں کے قدموں تلے جنت کا ہونا بھی اسی باعث ہے کہ اولاد کی تعلیم وتربیت میں ماں کا کردار بہ نسبت باپ کے زیادہ اہم ہے۔عورت کی تعلیم پورے خاندان کی تعلیم ہے۔مانا کہ عورت پر گھریلو ذمہ داری ہوتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کو علم حاصل کرنا چاہیئے۔مسلمان عورت ڈاکٹر،پروفیسر،انجینئر،عالمہ،مورخ،شاعرہ،ادیبہ اور محقق وغیرہ سب کچھ ہوسکتی ہے کیونکہ ایک خود مختار فرد کی حیثیت سے اس کا یہ پیدائشی حق ہے۔

تاریخ

تاریخی پس منظر میں حضرت خدیجہ،فاطمہ،زینب،ملکہ زبیدہ،رابعہ قزداری،رضیہ سلطانہ،ملکہ نورجہاں،زیب النساء بیگم،حبہ خاتون اور فاطمہ جناح جیسے قابل تقلید کردار موجود ہیں۔جنہوں نے علم ودانش کی بنا پر انسانیت کی فلاح کے لئے بیش بہا خدمات سر انجام دیں۔


آئیے!اب عورت کی تعلیم کے حوالے سے اس عظیم ہستی کا ذکر کریں جنہوں نے علمی خدمات میں اپنی مثال قائم کی ہے۔ہر میدان علم وعمل میں ان کی شہرت کے پرچم لہرا رہے ہیں۔

حضرت عائشہ صدیقہ

وہ عظیم ہستی ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللّہ عنہا ہیں۔انہیں قرآن کریم کی پہلی حافظہ کا اعزاز بھی حاصل ہے۔تقریباً2210 احادیث کی حافظہ بھی تھیں۔ہر صحابہ ان سے مسائل پوچھا کرتے تھے۔حضرت ابو موسٰی اشعری فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں کو کوئی مشکل ایسی پیش نہیں آئی جس کا علم حضرت عائشہ کے پاس نہ ہو۔حضرت عائشہ کو دینی علوم کے علاوہ طب،تاریخ،شعر وادب میں بھی دسترس حاصل تھی۔

اختتامی طور پر

تعلیم نسواں ہر قوم کی ترقی کے لئے بہت اہم ہے۔لیکن افسوس ہے کہ حضرت عائشہ کی طرح آج مسلم خواتین میں ایسا کچھ بھی نہیں۔نہ اسلام کا جوش ہے اور نہ ہی ایمان کا جذبہ ہے اور نہ ہی علم حاصل کرنے کی لگن ہے۔اور آج ہمارے معاشرے کے وہ والدین جو اپنے لڑکوں کی تعلیم پر زیادہ توجہ دیتے ہیں لیکن لڑکیوں پر توجہ نہیں دیتے انہیں چاہئے کہ ام المؤمنیں سیدہ عائشہ کی مقدس زندگی سے درس حاصل کرتے ہوئے لڑکیوں کو بھی علم کی راہوں سے آگاہ کریں۔

تعلیم کی اہمیت

بہت شکریہ کہ آپ نے میرا تعلیم نسواں پر مضمون پڑھا۔ اگر آپ کسی خاص موضوع. پر مضمون پڑھنا چاہتے ہیں تو کمینٹ کر کے بتائیں۔ 

اور اگر آپ تعلیم نسواں پر 10 پوائنٹس کا مضمون پڑھنا چاہتے ہیں تو میری یوٹیوب وڈیو میں پڑھ سکتے ہیں۔ شکریہ